صبح ہوتے ہی بیٹے نے ملازمہ کے ہاتھوں ایک چٹھی دیکر اپنی والدہ کے پاس بھیجا۔۔۔چھٹی میں لکھا تھا۔ "امی جان! کل آپ ہمارے گھر آئیں اور ہمارے بیٹے عاصم کو لیکر چلی گئیں۔ اگر ہم موجود ہوتے تو شاید اُسے آپ کے ہمراہ جانے نہ دیتے کیوں کہ وہ ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے، اس کے بغیر ایک دن گزارنا ہمارے لئے محال ہے۔ وہ نہیں تھا تو کل شام کا کھانا بھی کھایا نہ جا سکا۔ رات میں اس کی امی اور میں سو نہ سکے۔ ملازمہ کو بھیج رہا ہوں ہمارا بیٹا لوٹا دو۔"
ماں نے اپنے پوتے کو لوٹا دیا۔ مگر ساتھ میں ایک چھٹی بھی دی۔ جس میں لکھا تھا۔
"تمھیں اپنے بیٹے سے دوری کا کس قدر احساس ہوا۔ اب تمہیں معلوم ہوا ہوگا کہ بیٹے کی جدائی کا غم کیا ہوتا ہے۔ اپنی شادی ہو جانے کے بعد تم نے ہمارا چہرہ بھی دیکھنا گوارا نہ کیا۔ تمہارا ایک دن میں یہ حال ہوا ہے۔۔۔۔ "ذرا سوچو! تم مجھ سے دس سال سے جدا ہو، میرا کیا حال ہو رہا ہوگا؟"