انکی پانامہ میں آفشور کمپنیاں اس لیے ہیں کیونکہ آپ گونگے جاہل ہیں۔ (معذرت لیکن کچھ بے غیرتوں کو غیرت یاد دلانی ہے۔ شاید کچھ غیرت کی رمق باقی ہو)
وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے دنیا میں غربت پیدا کر رکھی ہے ۔۔۔
آپ کے لئے شائد یہ بات حیران کن ہو کہ دنیا کے امیر ترین لوگوں کی لسٹ میں پہلے ہزار افراد میں کوئی بھی پروفیشنل نہیں ۔۔۔۔
ہاں ۔۔۔ ان کی دولت میں اضافہ اور لوٹ مار کرنے میں ہزاروں پروفیشنل ملازمین دن رات مزدوری کر رہے ہیں ۔۔۔۔
یہ سب لوٹ مار پرافٹ کے نام پر دن رات جاری ہے ۔۔۔
افسوس یہ ہے کہ سرمایا دار تو پرافٹ کے نام پر غریب کا خون نچوڑ رہا ہے ۔۔۔ یہ منڈی کے نظام میں جائز قرار دیا گیا ہے مگر جب غریب تنگ آکر سرمایا دار کو لوٹے تو اس کو ڈاکہ اور بغاوت کہا جاتا ہے ۔۔
ورنہ خود سوچیں ۔۔۔
پانچ پرسنٹ سے بھی کم لوگ کس طرح پچانوے فیصد غریب اور مڈل کلاس پر عرصے سے حاکم چلے آ رہے ہیں ۔۔۔۔
پاکستان کے پہلے دس امیر لوگوں میں نواز شریف اور زرداری دونوں شامل ہیں اور ان کی سیاست کا مقصد ہی پیسا بنانا ہے ۔۔۔
پی پی جیسی انقلابی پارٹی غریب مزدور اور ہاری کی بات کرتے کرتے خود سرمایا داروں کی جھولی میں جا گری ۔۔۔۔
افسوس ۔۔ غریب بریانی کی ایک پلیٹ اور قیمے کے نان پر بک جاتا ہے ۔۔۔
سرمایا دار ایک دن میں ڈالر کی قیمت بڑھا کر مزید اربوں بنا لیتا ہے اور ہم دیکھتے رہ جاتے ہیں ۔۔۔
جن لیڈروں کا سب مال منتر باہر کے ملکوں میں ہو ۔۔۔ بچے باہر رہتے ہوں ۔۔۔
خود کئی سو کنال کے گھروں میں رہتے ہوں اور غریب کی زندگی بدلنے کی تقریریں کریں ۔۔۔
وہ صرف اپنا سودا بیچ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔
غربت ختم کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ غریبوں پر غریب ہی حکومت کریں ۔۔۔
غریب کی حکومت اس نظام سے کبھی بھی نہیں لائی جا سکتی ۔۔۔
یہ نظام گرانا ہو گا ۔۔۔
بہتر کل کے لئے آج لڑنا ہو گا
سرمایا داروں کے وظیفہ خور اور مفاد پرست مڈل کلاسے اس لڑائی میں کبھی حصہ نہیں لیا کرتے ۔۔۔
یہ خون کی جنگ ہے ۔ غریب کی اپنی جنگ ہے ۔۔۔
اس کو ایک دن غریب خود ہی لڑے گا ۔۔۔
اس دن کا انتظار ہے ۔۔۔
سرمایا کا نظام ۔۔۔ جبر کا نظام
دھندہ ہے پر گندا ہے یہ ۔۔۔
ان کی پانامہ میں آفشور کمپنیاں اس لئے ہیں کیونکہ آپ سوچتے نہیں اور اکھٹے نہیں ۔۔۔